یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے جمعے کو کہا کہ اسرائیل نے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی تشکیل میں مالی معاونت کی تھی۔
انہوں نے اپنے اس بیان سے وزیر اعظم نیتن یاہو سے کھلم کھلا اختلاف کیا ہے جو حماس سے متعلق ایسے الزامات کو مسترد کر تے ہیں۔
اسرائیلی حکومت کے مخالفین کی جانب سے، اور عالمی میڈیا کی کچھ رپورٹوں میں نیتن یاہو کی حکومت پر غزہ میں حماس کی حکومت کو برسوں تک فروغ دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے، جس میں غزہ میں قطر کی مالی معاونت کی اجازت دینی شامل ہے۔
اسپین میں یونیورسٹی آف ویلاڈولیڈ میں تقریر کرتے ہوئے بوریل نے کہا،“ اسرائیل کی حکومت نے حماس کی مالی معاونت کی تھی تاکہ فتح تنظیم کی قیادت والی فلسطینی اتھارٹی کو کمزور کرنے کی کوئی کوشش کی جا سکے ۔” انہوں نے اپنے بیان کی وضاحت نہیں کی۔
بوریل نے مزید کہا کہ کہ ہم باور کرتے ہیں کسی واحد پر امن حل میں فلسطینی ریاست کی تشکیل شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ “ہم صرف یہ یقین رکھتے ہیں کہ باہر سے لائے گئے دو ریاستی حل سے امن قائم ہو گا اگرچہ اسرائیل اس کے خلاف زور دیتا ہے ۔”
حماس نے اسرائیلی تاریخ کے مہلک ترین دن، سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر ایک اچانک حملہ کر کے 1140 لوگوں کو ہلاک اور 240 کو یرغمال بنا لیا تھا۔
اسرائیلی حکومت کی جانب سے شروع کی گئی جوابی کارروائی اب بھی جاری ہے اور اس میں میں غزہ کی وزار ت صحت کے مطابق 24000 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
یورپی یونین فلسطینیوں کو امداد فراہم کرنے والا سب سے بڑ ا ادارہ ہے ۔ اس نے 2021 اور 2024 کے درمیان، فلسطینیوں کی ترقیاتی امداد کے لیے لگ بھگ ایک اعشاریہ تین ارب ڈالر مختص کیے ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔