|
ویب ڈیسک — اسرائیل اور حزب اللہ میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود ایک بار پھر فریقین ایک دوسرے پر حملے کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق اسرائیل نے پیر کو لبنان پر اب تک کا سب سے بڑا فضائی حملہ کیا ہے جس میں 11 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اس سے پہلے لبنان کی طاقت ور عسکری تنظیم حزب اللہ نے اسرائیلی فوج پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے اسرائیل کے کئی علاقوں پر راکٹ اور ڈرون داغے تھے۔
امریکہ اور فرانس کے تعاون سے فریقین کے درمیان 27 فروری سے جنگ بندی معاہدے پر عمل در آمد شروع ہوا تھا۔
دونوں جانب سے حملوں کے آغاز کے بعد ایک بار پھر یہ خدشات جنم لے رہے ہیں کہ اس علاقے میں ایک برس سے زائد عرصے سے جاری لڑائی پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے کر بڑا تنازع بن سکتی ہے۔
حزب اللہ اور اسرائیل میں گزشتہ برس اکتوبر میں غزہ میں شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے سرحدی جھڑپیں ہو رہی تھیں۔ البتہ دو ماہ قبل اسرائیلی فوج نے لبنان میں حزب اللہ کے خلاف زمینی کارروائی شروع کی تھی۔
دو ماہ تک دونوں جانب سے شدید حملے کیے گئے جس میں جانی نقصان اور املاک کی تباہی ہوئی۔ گزشتہ ہفتے فریقین میں جنگ بندی معاہدے کے بعد اس پر عمل درآمد شروع ہوا تھا۔ البتہ امریکہ کی حمایت سے ہونے والے اس معاہدے کے قائم رہنے کے حوالے سے اب اندیشے جنم لے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس سات اکتوبر کو غزہ کی عسکری تنظیم حماس نے اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر غیر متوقع دہشت گرد حملے کیے تھے۔ ان حملوں میں اسرائیلی حکام کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حماس نے حملوں کے دوران ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر غزہ منتقل کر دیا تھا۔
یرغمالوں میں سے سو سے زائد افراد کو گزشتہ برس نومبر میں ایک ہفتے کی عارضی جنگ بندی کے دوران رہا کر دیا گیا تھا۔
اب بھی حماس کی تحویل میں لگ بھگ سو یرغمالی موجود ہیں جن میں نصف کے بارے میں اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ جنگ کے دوران ہلاک یا لاپتا ہو چکے ہیں۔
ایک سال دو ماہ سے جاری جنگ میں غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کا کہنا ہے کہ 44 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک جب کہ لگ بھگ ایک لاکھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔
غزہ میں جنگ بندی اور حماس کی حمایت میں لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ نے اسرائیلی فوج پر حملے شروع کیے تھے۔ بعد ازاں اسرائیلی حکومت نے اعلان کیا کہ وہ شمالی اسرائیل کے شمالی علاقوں میں لبنان کی سرحد کے ساتھ موجود آبادیوں کو محفوظ بنانے کے لیے جنوبی لبنان میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔
اسرائیلی فوج نے پیر کو کیے جانے والے حملوں کے حوالے سے جاری بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اس نے حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اتوار کو اسرائیل کے فضائی حملوں میں نو افراد کی اموات ہوئی تھی جب کہ پیر کو مزید حملے کیے گئے جس سے دیگر دو لوگ نشانہ بنے۔
رپورٹس کے مطابق بیروت کے شہریوں نے فضا میں متواتر ڈرون طیاروں کی پروازوں کی اطلاعات دی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق حزب اللہ نے اسرائیل پر دو راکٹ داغے تھے جنہیں جنگ بندی کی خلاف ورزی پر انتباہ قرار دیا جا رہا تھا۔
’رائٹرز‘ کے مطابق حزب اللہ نے کہا ہے کہ اس نے راکٹ اس لیے داغے تھے تاکہ اسرائیلی فوج کو متنبہ کیا جا سکے کہ وہ مسلسل جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
لبنان کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ مصطفیٰ بری نے کہا ہے کہ جنگ بندی شروع ہونے کے بعد سے اب تک اسرائیل نے 54 بار معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
لبنان کے جنوبی صوبے النبطیہ کے علاقے بنتِ جبیل میں جھڑپوں کی بھی رپورٹس موصول ہو رہی ہیں۔ تاہم اب تک اس میں ہونے والے نقصان کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
امریکہ کے محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ امریکہ فرانس، اسرائیل اور لبنان کے ساتھ مل کر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی تحقیقات کر رہا ہے تاکہ اس معاملے سے نمٹا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے ابتدا میں وقت نازک ہوتا ہے۔ لیکن اس سے تشدد میں بڑے پیمانے پر کمی میں کامیابی ملی ہے۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ اور ‘رائٹرز’ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔