پرتشدد واقعات کے بعد صورتِ حال معمول پر آنے کے دعوے، وزیرِ اعظم کی امیر مقام کو بشکیک پہنچنے کی ہدایت Leave a comment


” ہم بہت خوف زدہ ہیں اور خود کو ہاسٹل کے کمرے میں بند کر کے بیٹھے ہیں۔ وہ یہی کہہ رہے ہیں کہ اب انہیں نہیں چھوڑیں گے اور اس بار جہاں یہ نظر آئیں گے انہیں گولیاں ماریں گے۔ “

یہ کہنا ہے کہ منصور حسین کا جو کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک کے ایک ہاسٹل میں مقیم ہیں۔ منصور کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے اور وہ میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے کرغزستان میں موجود ہیں۔

منصور انٹرنیشنل یونیورسٹی آف کرغزستان انٹرنیشنل اسکول آف میڈیسن کے طالب علم ہیں۔ یہ وہی یونیورسٹی ہے جہاں جمعے کی شام ایک ہجوم نے ہاسٹلز پر حملہ کیا تھا جس میں منصور کے مطابق کئی پاکستانی، بھارتی اور بنگلہ دیشی طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

منصور جمعے کی شام پیش آنے والے واقعے کے بعد سے خوف میں مبتلا ہیں اور ان کا یہی مطالبہ ہے کہ انہیں ہجوم کے خطرے سے بجایا جائے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے منصور حسین نے بتایا کہ جمعے کی شام مقامی افراد پر مشتمل ایک ہجوم نے اچانک ان کے ہاسٹل پر حملہ کرنے کے بعد وہاں توڑ پھوڑ شروع کی اور اس کے بعد انہیں جو نظر آیا اسے مارنا پیٹنا شروع کر دیا۔

مزید پڑھیے



Supply hyperlink

Leave a Reply