|
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی ملاقات میں یوکرین کے بارے میں امریکی نقطہ نظر سے اختلاف کا اظہار کیا۔
یہ ملاقات ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب یوکرین اورروس کی جنگ کو تین سال مکمل ہو گئے ہیں۔ صدر ٹرمپ جنگ بند کرنے کے لیے مذاکرات پر زور دے رہے ہیں اور گزشتہ ہفتے سعودی دارلحکومت ریاض میں امریکی وزیر خارجہ روبیو اور روسی وزیر خارجہ لاروف کے وفود کے درمیان مذاکرات ہو چکے ہیں۔
جنگ بندی پر روس اور یوکرین کے اپنے اپنے موقف ہیں۔ روس نے کہا ہے کہ لڑائی صرف اسی صورت بند ہو گی اگر امن معاہدہ ماسکو کے لیے موزوں ہوگا۔ جب کہ یوکرین اپنے تمام علاقوں کی واپسی اور امن کی ٹھوس ضمانتیں حاصل کرنا چاہتا ہے۔ یورپی ممالک یوکرین کے موقف کے حامی ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں دونوں صدور کے درمیان دوستانہ ماحول میں ہونے والی ملاقات میں یوکرین کے حوالے سے میکرون نے واضح طور پر کہا کہ وہ کچھ اہم معاملات میں ٹرمپ سے متفق نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ روس کا حملہ شروع ہوئے تین سال گزر چکے ہیں۔
ٹرمپ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفر نس میں میکرون نے کہا کہ صدر پوٹن نے امن کی خلاف ورزی کی ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ جلد از جلد جنگ بندی چاہتے ہیں اور وہ روس اور یوکرین کے درمیان تصفیہ کرانے کی کوشش کرر ہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ معاہدہ ہو جانے کے بعد وہ پوٹن سے ملاقات کے لیے ماسکو جا سکتے ہیں۔
میکرون نے کہا کہ ایک ایسا طریقہ کار اختیار کرنے کی ضرورت ہے جس کا آغازجنگ بندی سے ہو اور پھر امن معاہدہ ہو جس میں سلامتی کی ضمانتیں شامل ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم امن چاہتے ہیں۔ وہ امن چاہتے ہیں ۔ لیکن ہم ایسا معاہدہ نہیں چاہتے جو کمزور ہو۔
جنگ بندی کی صورت میں دونوں رہنما اس بات پر متفق دکھائی دیے کہ یورپی امن فوج فرنٹ لائن پر نہیں ہو گی۔ وہ کسی تنازع کا حصہ نہیں ہو گی اور وہ یہ یقینی بنانے کے لیے موجود ہو گی کہ جنگ بندی کا احترام ہو۔
اقوام متحدہ میں یوکرین جنگ پر متضاد قراردیں منظور
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے روس کے یوکرین پر حملے کے تین سال مکمل ہونے کے موقع پر جنگ کے خاتمے پر زور دینے والی متضاد قراردادیں منظور کر لی ہیں۔ ایک قرارداد کیف اور یورپی یونین نے تیار کی تھی جب کہ ایک امریکہ نے۔
یوکرین کی پیش کردہ قرارداد میں روس کو مکمل جارحیت کا مرتکب قرار دینے اور ایک جامع اور دیر پا امن کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
جب کہ گزشتہ جمعے کو امریکہ نے “امن کا راستہ” کے عنوان سے اپنی قرارداد کے مسودے میں تنازع کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا تھا اور روسی فیڈریشن اور یوکرین کے درمیان دیرپا امن کے قیام پر زور دیا تھا۔ اس قرارداد میں روس کی طرف سے یوکرین پر ایک مکمل جنگ مسلط کرنے کا حوالہ نہیں دیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ میں روس کے سفیر نے امریکی ڈرافٹ کو ایک اچھا اقدام قرار دیا ہے۔
دوسری جانب یوکرین کی نائب وزیرخارجہ ماریانا بیسٹا نے جنرل اسمبلی میں کہا ہے کہ روس کا خیال تھا کہ یوکرین ہتھیار پھینک دے گا، یوکرین تین دن میں فتح کر لیا جائے گا، روس کا خیال تھا کہ ہماری حکومت بھاگ جائے گی، روس نے انتہائی غلط اندازے لگائے۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)