اسرائیلی فورسز نے غزہ اور مصر کی سرحدی گزرگاہ پر قبضہ کر لیا ہے: ڈینئیل ہگاری Leave a comment


  • اسرائیلی فورسز نے غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان سرحد کے ساتھ واقع پوری راہداری پر اسٹریٹجک کنٹرول حاصل کر لیا ہے: ڈینئیل ہگاری
  • یہ اس علاقے کی واحد زمینی سرحد ہے جس پر اسرائیل کا اس سے قبل براہ راست کنٹرول نہیں تھا۔
  • ہگاری نے کہا کہ فورسز نے راہداری کے ساتھ تقریباً 20 سرنگوں کا پتہ چلایا۔
  • مصر کے ایک “اعلی سطحی” ذریعے نے سرنگوں کی موجودگی سے متعلق اسرائیلی رپورٹس کی تردید کی۔

اسرائیل کے چیف فوجی ترجمان نے بدھ کو کہا کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان سرحد کے ساتھ واقع پوری راہداری پر اسٹریٹجک کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے بین الاقوامی عدالت انصاف کی جانب سے رفح پر حملے بند کرنے کے حکم کے باوجود اس شہر پر اپنے مہلک حملے جاری رکھے ہوئے ہیں جہاں اس سے قبل غزہ کے 23 لاکھ لوگوں میں سے نصف پناہ لیے ہوئے تھے۔

اسرائیلی فوج کے چیف ترجمان ڈینئیل ہگاری نے ایک ٹیلی ویژن بریفنگ میں کہا کہ “گزشتہ چند دنوں کے دوران، اسرائیلی افواج نے مصر اور رفح کی سرحد پر فلاڈیلفی کوریڈور کا اسٹریٹیجک کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔”

انہوں نے 14 کلومیٹر طویل (9 میل) راہداری کے لیے اسرائیلی فوج کے کوڈ نام کا استعمال کیا جو مصر کے ساتھ غزہ کی پٹی کی واحد سرحدی گزر گاہ ہے۔

اسرائیلی فوجی ترجمان رئیر ایڈ مرل ڈینئل ہگاری، فائل فوٹو

ہگاری نے محصور شہر پر حکومت کرنے والے مسلح فلسطینی گروپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ، “فلاڈیلفی راہداری حماس کے لیے ایک آکسیجن لائن کا کام کرتی تھی، جسے وہ غزہ کی پٹی کے علاقے میں ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے لیے باقاعدگی سے استعمال کرتا تھا۔

غزہ کی پٹی کے جنوبی کنارے پر مصر کے ساتھ واقع سرحد اس علاقے کی واحد زمینی سرحد ہے جس پر اسرائیل کا اس سے قبل براہ راست کنٹرول نہیں تھا۔

مصر کےساتھ واقع رفح بارڈر کراسنگ، کا ایک منظر ، فوٹو رائٹرز ، یکم نومبر 2023

مصر کےساتھ واقع رفح بارڈر کراسنگ، کا ایک منظر ، فوٹو رائٹرز ، یکم نومبر 2023

ہگاری نے کہا کہ فورسز نے راہداری کے ساتھ تقریباً 20 سرنگوں کا پتہ چلایا۔ انہوں نے کہا کہ فوجیوں نے مشرقی رفح میں ڈیڑھ کلومیٹر طویل سرنگ کے ایک راستے کو دریافت کیا اور اسے تباہ کیا جس میں “بڑی مقدار میں ہتھیار” موجود تھے، اور جس کا داخلی راستہ رفح کراسنگ سے 100 میٹر کے فاصلے پر پایا گیا تھا۔

مصر کی حکومت سے منسلک، القاہرہ نیوز ٹی وی نے بدھ کو بتایا کہ مصر کے ایک “اعلی سطحی” ذریعے نے غزہ اور مصر کی سرحد پر سرنگوں کی موجودگی سے متعلق اسرائیلی رپورٹس کی تردید کی۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کو شکست دینے کے اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے رفح پر اس کاحملہ ضروری ہے۔

اسرائیل نے حماس کی زیرقیادت جنگجوؤں کی جانب سے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر اس حملے کے بعد اس کے خلاف غزہ میں جارحانہ کارروائی شروع کی ہے جس میں 1200 لوگ ہلاک اور 250 سے زیادہ یر کو یرغمال بنایا گیا تھا۔

ناکہ بند علاقے کی وزارت صحت کے مطابق غزہ پر اسرائیل کے حملے میں 36,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ مزید ہزاروں ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ مئی کے اوائل میں رفح پر اسرائیل کے حملے کے بعد سے غزہ کے دس لاکھ باشندے، جن میں سے بیشتر پہلے ہی بے گھر ہو چکے ہیں، دوبارہ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔

اس حملے نے امدادی راستے بھی منقطع کر دیے ہیں جس کے نتیجے میں غذائیت کی قلت اور صحت کے نطام کی تباہی کے باعث انسانی ہمدردی کا بحران بدتر شکل اختیار کر گیا ہے۔

بین الاقوامی عدالت انصاف نے اسرائیل کے اس مطالبے کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام لگانے والے مقدمے کو خارج کر دے۔

عدالت نے اسرائیل کو رفح حملہ فوری طور پر روکنے کا حکم دیتے ہوئے حماس سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ 7 اکتوبر کو اسرائیل سے یرغمال بنائے گئے افراد کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کرے۔

اسرائیل قتل عام کے الزامات کی تردید کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ رفح میں کارروائی کرنا حماس کے ہزاروں جنگجوؤں کو شکست دینے کے لیے، جو بقول اس کے وہاں اعلیٰ کمانڈروں کے ساتھ پناہ لیے ہوئے ہیں، اور باقی یرغمالوں کو واپس لانےکےلیے ضروری ہے۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔



Supply hyperlink

Leave a Reply